A dark series packed with a new enticing, mind-bending story in every other couple of episodes full of deceit, lies mystery, propaganda, horror, spirits and sorcery.

Two men show up at Sardar's home claiming to be his son. Left to herself, Nikki has to expose dark shocking secrets before the killer gets her.
Nikki is stalked by a hooded killer who, one by one, kills everyone around Nikki.

If this is your first visit, be sure to check out the FAQ by clicking the link above. Reproduction without proper consent is not allowed.ہر خیال اپنے مخصوص پیرہن میں آتا ہے۔ یہ پیرہن الفاظ سے بنتا ہے۔ خیال نازل فرمانے والے الفاظ نازل فرماتے ہیں۔ الفاظ ہی کے دم سے انسان کو جانوروں سے زیادہ ممتاز بنایا گیا۔ انسان اشرف ہے ،اس لئے کہ وہ ناطق ہے۔ انسان کو بیان کی دولت سے نوازا گیا اور بیان الفاظ کی ترتیب کا نام ہے۔ حسنِ ترتیب الفاظ کی اپنی صفت ہے۔ انداز بیاں بے شک انسان کا ہی ہے لیکن یہ خوبی دراصل الفاظ کی ساخت میں پنہاں ہوتی ہے۔دنیا میں اصل قوت الفاظ کی ہے۔ اس کائنات کی ابتداء ایک لفظ سے ہوئی… ایک مقدس لفظ… ایک امر ۔ صاحب امر کا ”کن“کے لفظ میں ایک مکمل کائنات ۔ ایک مکمل نظام ۔ ایک مکمل داستان پنہاں تھی… یہ ایک ایسا لفظ تھا کہ جس کی اطاعت میں آج تک ہر شے عمل پیرا ہے۔ یہ لفظ کا عجب کرشمہ تھا کہ نہ ہونے سے ہونا ہو گیا… عدم سے وجود کا سفر ”کن“سے شروع ہوا اور وجود سے عدم تک سفر بھی اسی لفظ کی تاثیر کا حصہ ہی ہے۔الفاظ کی طاقت قدم قدم پر عیاں ہوتی ہے۔ قوموں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کیلئے الفاظ کا تازیانہ ہی کافی ہے۔ قوم و ملی شعراء کا کمال الفاظ کے دم سے ہے۔ الفاظ خون میں حرکت پیدا کر دیتے ہیں۔ غلامی آزادی میں بدل جاتی ہے۔ انسان کے عمل کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ کسی معاشرے میں استعمال ہونے والے الفاظ کا بغور مطالعہ کرنے سے اس معاشرے کا اخلاقی معیار واضح ہو جاتا ہے۔الفاظ ہی امید کے چراغ روشن کرتے ہیں اور الفاظ ہی مایوسی کی تاریکیاں پیدا کرتے ہیں۔ الفاظ کی خاص ترتیب حدی خوانی کا کام کرتی ہے۔ ہمارے ترانے ہماری کیفیات کو ایک نہج کی طرف مائل کرتے ہیں۔ دشمنوں کے خلاف صف آراء ہونے کا عمل الفاظ کی بدولت ممکن ہے۔ہمارے رشتے ۔ ہماری چاہتیں ۔ ہماری نفرتیں اس لئے دیر پا ہیں کہ ہم انہیں الفاظ میں ریکارڈ کر دیتے ہیں۔الفاظ سے ہی قرآن ہے۔ خدا کے مقدس الفاظ بندوں کے نام ۔ روح القدس کا لایا ہوا پیغام پیغمبر۔ کے ذریعے سے تمام بنی آدم کیلئے۔ ان الفاظ کی ترتیب اتنی مستقل کہ اس کی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لگا رکھی ہے۔ زیر ۔ زبر ۔ نقطہ تک نہیں تبدیل کیا جا سکتا… قرآن کے الفاظ قرآن کے علاوہ استعمال ہوں تو قرآن نہیں… الفاظ خدا کے ہوں تو قرآن ہے۔ہم الفاظ کی دنیا میں رہتے ہیں۔ الفاظ کے حصار میں رہتے ہیں۔ الفاظ ہمارا کردار ہیں۔ الفاظ ہمارا ماحول ہیں اور کبھی کبھی تو الفاظ ہماری عاقبت ہیں۔ الفاظ کانوں کے راستے دل پر اثر کرتے ہیں اور دل پر اثر کے بعد اعضا و جوارح پر عمل کا حکم نازل ہوتا ہے اور یوں انسان کا کردار بنتا رہتا ہے۔ہر سماج اور ہر گروہ کے الفاظ الگ الگ ترتیب رکھتے ہیں۔ آپ کسی کے الفاظ یا گفتگو سن کر یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کس پیشے سے تعلق رکھتے ہیں۔ بازار میں بیٹھنے والے بازاری زبان استعمال کرتے ہیں۔ایک دفعہ عظیم پریم راگی نے اپنی ایک نجی محفل میں ایک واقعہ بیان کیا۔ کہنے لگے کہ ایک رات ایک محفل میں انہوں نے بہت گایا۔ دیر تک محفل بپا رہی۔ سامعین محظوظ ہوئے۔بس کیا تھا ۔ دل کے چراغ نے دلوں کے چراغ روشن کر دیئے۔ محفل میں کیفیات کا عجب عالم پیدا ہو گیا۔غرضیکہ الفاظ میں جادو بھرنے والی شے ادا کرنے والے کا جذبہ ہے۔ بولنے والے کا لہجہ بھی الفاظ کے حسن کو متاثر کرتا رہتا ہے۔ میٹھے بول کو کرخت لہجہ مل جائے تو بول میٹھا نہیں رہتا۔ مولانا روم نے ایک کہانی بیان فرمائی ہے۔ ایک دفعہ صحرا میں دو قافلے قریب قریب آکر ٹھہرے۔علاقائی الفاظ علاقائی تہذیب و تمدن کا آئینہ ہیں۔ کسی انسان کے ذخیرہٴ الفاظ سے یہ معلوم کرنا آسان ہے کہ وہ آدمی کونسے علاقے کا رہنے والا ہے اور کونسے پیشے سے تعلق رکھتا ہے۔بہرحال الفاظ کی حرمت بولنے والے کے انداز اور لہجے کے دم سے ہے۔ مقدس الفاظ کو منزہ زبان میسر نہ ہو تو لفظ اپنی تاثیر کھو بیٹھتا ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ اگر اس قرآن کو پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ بھی خشیت اللہ سے لرزنے لگ جاتا۔ہم نے قوم ہونے کی حیثیت سے الفاظ کے استعمال پر غور کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ہم بے جہت و بے سمت الفاظ کے سیلاب میں ڈوبے جا رہے ہیں۔ ہر روز لاکھوں الفاظ اخباروں میں چھپ رہے ہیں۔ کالم کے کالم چھپ رہے ہیں لیکن میٹھے بول ختم ہو رہے ہیں۔تلخ الفاظ معاشرے کو تباہ کر رہے ہیں۔ میٹھا بول زندہ کرنا چاہئے۔ زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کے اصول کو اپنایا جائے تو ہمارا انداز کلام یکسر بدل سا جائے۔ لوگ اپنی زندگی میں مطمئن ہو جائیں۔ میٹھے بول سننے سے زبان میٹھی ہو جاتی ہے اور یوں مٹھاس سے مٹھاس پیدا ہوتی رہے گی۔بعض اوقات صداقت کی زبان بھی اتنی تلخ ہوتی ہے کہ بس خدا کی پناہ۔ اگر کسی انسان کی ایک آنکھ کام نہ کرتی ہو تو یہ ضروری نہیں کہ اس کے منہ پر ہی اسے کانا کہہ دیا جائے۔ایک دفعہ ایک بادشاہ نے ایک دست شناس و ستارہ شناس انسان کو بلایا۔ اس سے اپنا احوال پوچھا۔ منجم نے حساب لگایا۔ زائچہ بنایا اور بادشاہ کو اطلاع دی ”جہاں پناہ!

© HumSub TV - All Rights Reserved 2017 HumSub TV Channel – Pakistan's First Premier Rights Based Channel | Pakistan News | English News Pakistan | Latest & Breaking News of Pakistan Thursday, August 13, 2020

The broadcast consisted mainly of small stories in a mini format.

A wounded man searches for his sweetheart in the Mexican desert while on the run from the police, bounty hunters, and others.
But this fills her with guilt and leaves him, but he is determined to get her - at any cost. 1 2 Page 1 of 2.

2:09. Who was Muqaddas from Horror drama Haqeeqat green parrot 1 year ago.